Thursday, December 6, 2007

News report on LUMS student protests in BBC Urdu

عباد الحق بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور


’طلباء موجودہ صورت حال سے لاتعلق نہیں رہ سکتے‘
لاہور پولیس نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز)یورسٹی کے چار پروفیسروں اور دو طالب علموں کے خلاف اندیشۂ نقصِ امن عامہ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
’لمز‘ لاہور کا پہلا تعلیمی ادارہ ہے جہاں ایمرجنسی کے نفاذ اور عبوری آئینی حکم کے اجراء کے خلاف طلبہ نے احتجاج شروع کیا تھا اور یہ احتجاج مختلف انداز میں جاری ہے۔
جن افراد کے خلاف پولیس سٹیشن ڈیفننس میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر رسول بخش رئیس، اسامہ صدیق، فرحت الحق اور عاصم سجاد کے علاوہ دو طلباء سعد لطیف اور عمر شامل ہیں۔
مقدمہ میں دفعہ ایک سو چوالیس کی خلاف ورزی کرنے، ایم پی او سولہ اور وال چاکنگ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
لمز یونیورسٹی کے کسی استاد یا طالب علم کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ تمام لوگ اپنے طور یہ محسوس کرتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ کو آزاد ہونا چاہیے۔ یونیورسٹی کے طلبہ میں یہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کی جاتی ہے اور اس لیے وہ موجودہ صورت حال سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔

ڈاکٹر رسول بخش رئیس
ممتاز تجزیہ نگار اور پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منگل کو ایک پولیس انسپکٹر کی طرف سے یہ نوٹس دیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ خود ان سمیت یونیورسٹی کے چار پروفیسروں اور دو طالب علموں کے خلاف سولہ ایم پی او سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ان کے بقول’لمز یونیورسٹی کے کسی استاد یا طالب علم کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ تمام لوگ اپنے طور یہ محسوس کرتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ کو آزاد ہونا چاہیے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ’یونیورسٹی کے طلبہ میں یہ سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کی جاتی ہے اور اس لیے وہ موجودہ صورت حال سے لاتعلق نہیں رہ سکتے‘۔
ادھر منگل کو ہی سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی نے عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کے لیے لاہور پریس کلب کے باہر ایک مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کی وجہ سے پولیس نے لمز یونیورسٹی کا محاصرہ بھی کیا لیکن کے باوجود لمز کے طلبہ کی بڑی تعداد نے مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرے میں انسانی حقوق کمیشن کی حنا جیلانی کے علاوہ وکلا اور سول سوسائٹی کے ارکان نے بھی شرکت کی۔
دریں اثناء امن کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے ٹیری اور بنجمن نامی دو امریکی ارکان کو پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ کے خلاف احتجاج کرنے حراست میں لے کر امریکی قونصلیٹ کی تحویل میں دے دیا گیا ہے اور امکان ہے کہ ان کو ملک بدر کر دیا جائےگا۔
دونوں امریکی شہریوں نے بیرسٹر اعتزاز احسن کی رہائی کے علاوہ لاہور شہر میں مختلف مقامات پر ہونے والے اجتجاج میں بھرپور حصہ لیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ دونوں امریکن شہریوں نے اعتزاز احسن سے ملاقات کے لیے آنے والی امریکی سفیر کی روانگی کے موقع پر بش اور مشرف کے خلاف نعرہ بازی بھی کی تھی۔

1 comment:

Ijaz said...

please right align the post content :)